کہیں کھو نہ جانا ذرا دور چل کے
کہیں کھو نہ جانا ذرا دور چل کے
مسافر تری تاک میں ہیں دھندلکے
مرا نیند سے آج جھگڑا ہوا ہے
سو لیتے ہیں دونوں ہی کروٹ بدل کے
اسی ڈر سے چلتا ہے ساحل کنارے
کہیں گر نہ جائے ندی میں پھسل کے
عجب بوجھ پلکوں پہ دن بھر رہا ہے
اگرچہ ترے خواب تھے ہلکے ہلکے
جتاتے رہے ہم سفر میں ہیں لیکن
بھٹکتے رہے اپنے گھر سے نکل کے
اندھیرے میں مبہم ہوا ہر نظارہ
ملی ایک دوجے میں ہر شے پگھل کے
زمانے سے سارے شرر چن لے آتشؔ
یہی تو عناصر ہیں تیری غزل کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.