کہیں خلوص کی خوشبو ملے تو رک جاؤں
کہیں خلوص کی خوشبو ملے تو رک جاؤں
مرے لیے کوئی آنسو کھلے تو رک جاؤں
میں اس کے سائے میں یوں تو ٹھہر نہیں سکتا
اداس پیڑ کا پتا ہلے تو رک جاؤں
کبھی پلک پہ ستارے کبھی لبوں پہ گلاب
اگر نہ ختم ہوں یہ سلسلے تو رک جاؤں
وہ ایک ربط جو اتنا بڑھا کہ ٹوٹ گیا
سمٹ کے جوڑ دے یہ فاصلے تو رک جاؤں
بہت طویل اندھیروں کا ہے سفر طاہرؔ
کہیں جو دھوپ کا سایہ ملے تو رک جاؤں
- کتاب : Kashkol (Pg. 48)
- Author : Tahir Faraz
- مطبع : Isteara Publications (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.