کہیں لعل و گہر پیدا کہیں شمس و قمر پیدا
کہیں لعل و گہر پیدا کہیں شمس و قمر پیدا
تجلی آپ کر لیتی ہے ہر سو جلوہ گر پیدا
جو ہوتی ہے کسی میں گرمیٔ قلب و جگر پیدا
تو اس کی چشم تر کرتی ہے مٹی سے گہر پیدا
یہ پردے حسن کے ہیں امتحان شوق کے ساماں
یہی پردے تو کرتے ہیں جہاں میں پردہ در پیدا
جو مشت خاک میں ہو جائے شاہیں کا جگر پیدا
تو آسانی سے ہو سکتے ہیں اس کے بال و پر پیدا
یہ کیوں بے نور ہو جاتی ہے چشم نرگس بینا
چمن میں جب کبھی ہوتا ہے کوئی دیدہ ور پیدا
دعائے مغفرت کعبہ میں ڈھا کر کعبۂ دل کو
کہیں ایسی دعاؤں میں بھی ہوتا ہے اثر پیدا
سر بزم ازل کچھ مضمحل دیکھا جو انساں کو
تو دل میں کر دیا اس کے محبت کا شرر پیدا
اب ایسے میکدے میں امجدؔ سرمست رہتا ہے
من و تو کا تنازع ہے نہ جس میں شور و شر پیدا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.