کہیں مندروں میں دیا نہیں کہیں مسجدوں میں دعا نہیں
کہیں مندروں میں دیا نہیں کہیں مسجدوں میں دعا نہیں
مرے شہر میں ہیں خدا بہت مگر آدمی کا پتا نہیں
یہاں گھاؤ ہے یہاں وار ہے یہ سیاستوں کا دیار ہے
یہاں کوئی تیرا جنا نہیں یہاں کوئی میرا سگا نہیں
یہ جو دل میں درد کا راگ ہے یہ دبی ہوئی کوئی آگ ہے
میں وہ زخم ہوں جو بھرا نہیں میں وہ داغ ہوں جو مٹا نہیں
کہیں یوں نہ ہو ترے ہاتھ میں میں ہوا سے مل کے بھڑک اٹھوں
ابھی کھیل مت مری راکھ سے میں سلگ رہا ہوں بجھا نہیں
مری تازگی سے ڈرے ہوئے ہیں کئی پرانے گلاب بھی
مرے حق میں لوگو دعا کرو ابھی ٹھیک سے میں کھلا نہیں
نہ میں بھیڑ ہوں نہ میں شور ہوں میں اسی لئے کوئی اور ہوں
کئی رنگ آئے گئے مگر کوئی رنگ مجھ پہ چڑھا نہیں
وہ جو حال چڑھ کے اتر گیا جو خیال تھم کے گزر گیا
کبھی تو نے مجھ سے سنا نہیں کبھی میں نے تجھ سے کہا نہیں
نہ تو میرا کوئی رقیب تھا نہ تو میرا کوئی حبیب تھا
تجھے کھونا میرا نصیب تھا مجھے تجھ سے کوئی گلہ نہیں
مجھے شعر کہنا تھا کہہ دیا مجھے شعر پڑھنا تھا پڑھ دیا
مجھے تالیوں کی ہوس نہیں مجھے شہرتوں کا نشہ نہیں
یہ جو بوتلوں میں شراب ہے یہ خراب تھی یہ خراب ہے
اسے چھوڑ دے اسے توڑ دے یہ کسی مرض کی دوا نہیں
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 108)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.