کہیں نہ ایسا ہو اپنا وقار کھا جائے
کہیں نہ ایسا ہو اپنا وقار کھا جائے
خزاں سے پھول بچائیں بہار کھا جائے
ہمارے جیسا کہاں دل کسی کا ہوگا بھلا
جو درد پالے رکھے اور قرار کھا جائے
پلٹ کے سنگ تری اور پھینک سکتا ہوں
کہ میں وہ قیس نہیں ہاں جو مار کھا جائے
اسی کا داخلہ اس دشت میں کرو اب سے
جو صبر پی سکے اپنا غبار کھا جائے
بہت قرار ہے تھوڑی سی بے قراری دے
کہیں نہ ایسا ہو مجھ کو قرار کھا جائے
عجب سفینہ ہے یہ وقت کا سفینہ بھی
جو اپنی گود میں بیٹھا سوار کھا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.