کہیں نظر جوڑی جا رہی ہے تو دل کہیں توڑے جا رہے ہیں
کہیں نظر جوڑی جا رہی ہے تو دل کہیں توڑے جا رہے ہیں
ہمیں نہ چھیڑو ہم ان تماشوں کو دیکھ کر چھوڑے جا رہے ہیں
جہاں ہے سرسبز کشت ارماں اجاڑ صحرا وہاں رہے گا
ادھر کو جو بہہ رہی ہیں نہریں اب ان کے رخ موڑے جا رہے ہیں
سنو کہ جس جس نے تم کو چاہا اسی نے بہتان تم پہ باندھے
قسم محبت کی تہمتیں کچھ پھر آج ہم جوڑے جا رہے ہیں
یہ رسم مے خانہ کیا ہے آخر کوئی تو پیر مغاں سے پوچھے
جو کل بنائے گئے تھے کوزے وہ آج کیوں توڑے جا رہے ہیں
فضا میں اک دو پہر کو گرمی ہوا میں اک دو گھڑی کو شعلے
یہی نشانی ہے جلنے والوں کی ہم یہی چھوڑے جا رہے ہیں
سیاہ مستوں کی لغزشوں پر کب اس سے پردا پڑے گا ساقی
جو رات توڑے گئے وہ شیشے سحر کو کیا جوڑے جا رہے ہیں
نظر کی وہ گرمیاں بھی دیکھیں ادا کی یہ جھڑکیاں بھی دیکھو
جو دل میں ڈالے گئے تھے رضویؔ وہ آبلے توڑے جا رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.