کہیں پر زندگی کا نام نامی موج مستی ہے
کہیں پر زندگی کا نام نامی موج مستی ہے
کہیں پر آدمیت زندہ رہنے کو ترستی ہے
جہان زندگی کی قدرتی تصویر ہیں دونوں
کہیں سوکھا پڑا ہے اور کہیں بارش برستی ہے
تری دولت تجھے کیا فیض پہنچائے گی تیرے بعد
میسر زندگی جتنی بھی قیمت پر ہو سستی ہے
کسی قابل میں ہوتا تو کبھی کا قتل ہو جاتا
کہ ہر اہل صلاحیت کی دشمن میری بستی ہے
محبت ہی کیا کرتی ہے آمادہ بغاوت پر
محبت ہی وفاداری کی زنجیروں میں کستی ہے
کما لینا مگر ہرگز نہ کرنا پیار دولت سے
یہ ناگن اپنے شیدا کو نہتھا کر کے ڈستی ہے
کبھی طالبؔ یہاں انسانیت کی قدر ہوتی تھی
مگر اب جس طرف بھی دیکھتا ہوں زر پرستی ہے
- کتاب : Almaas (Pg. 72)
- Author : Ayaz Ahmad Talib
- مطبع : Ayaz Ahmad Talib (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.