کہیں پہ دھوپ کہیں سائبان ہوتا ہے
مسافروں کا یہی امتحان ہوتا ہے
عمارتیں نہیں گرتیں وہاں محبت کی
بھلے ہی گاؤں میں کچا مکان ہوتا ہے
بہت سے لوگ تو رہتے ہیں اب بھی محلوں میں
کسی کے سر پہ فقط آسمان ہوتا ہے
گنوا کے نیند اگائے ہیں خواب آنکھوں میں
ہر ایک فصل کا کچھ تو لگان ہوتا ہے
یقین ہو تو مری بات یوں ہی سن لو تم
حلف اٹھا کے تو جھوٹا بیان ہوتا ہے
پھسلنا گرنا سنبھلنا پھر اٹھ کے چل دینا
انہیں طریقوں سے بچہ جوان ہوتا ہے
جب اپنے لوگوں کی نظریں بدلتی ہیں سرتاؔ
زبان والا وہیں بے زبان ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.