کہیں پہ قرب کی لذت کا اقتباس نہیں
کہیں پہ قرب کی لذت کا اقتباس نہیں
ترے خیال کی خوشبو بھی آس پاس نہیں
ہزار بار نگاہوں سے چوم کر دیکھا
لبوں پہ اس کے وہ پہلی سی اب مٹھاس نہیں
سجا کے بوتلیں ٹیبل پہ منتظر ہوں مگر
قریب و دور نگاہوں کے وہ گلاس نہیں
سمندروں کا یہ نمکین پانی کیسے پیوں
پیاسا ہوں مگر اتنی زیادہ پیاس نہیں
یہ اور بات کہ مجھ سے بچھڑ کے خوش ہے مگر
وہ کیسے کہہ دے کہ میں ان دنوں اداس نہیں
تمہارے کپڑے کہیں گرد میں نہ اٹ جائیں
یہ خشک پتوں کا بستر ہے سبز گھاس نہیں
بجھی بجھی سہی یہ دھوپ کم نہیں اسلمؔ
اب اس کے بعد کسی روشنی کی آس نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.