کہیں پہ رزق کہیں پر ہے گھر پرندوں کا
کہیں پہ رزق کہیں پر ہے گھر پرندوں کا
عظیم الدین ساحل کلم نوری
MORE BYعظیم الدین ساحل کلم نوری
کہیں پہ رزق کہیں پر ہے گھر پرندوں کا
ہزاروں میل ہے لمبا سفر پرندوں کا
کہیں چٹانوں پہ ڈالی پہ اور چھتوں میں بھی
کہاں کہاں نہیں رہتا ہے گھر پرندوں کا
سہانی صبح نہ ہوتی نہ ہوتی شام حسیں
وجود دنیا میں ہوتا نہ گر پرندوں کا
یہ جوڑ لیتے ہیں تنکوں سے کس طرح تنکے
سمجھ سکا نہ کوئی بھی ہنر پرندوں کا
لکھا ہے جتنا مقدر میں رزق کھاتے ہیں
نہ جانے کیوں ہے کسانوں کو ڈر پرندوں کا
شکاری تاک میں بیٹھے ہیں جال پھیلائے
ادھر خدا نہ کرے ہو گزر پرندوں کا
سکون و امن ہو قائم جہاں میں پھر ساحلؔ
اے کاش لے لے اب انساں اثر پرندوں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.