کہیں قیام نہ تھا قافلہ سفر میں رہا
کہیں قیام نہ تھا قافلہ سفر میں رہا
غبار سلسلہ در سلسلہ نظر میں رہا
اڑائی خاک طلب گرمئ نفس نے مری
رہا نہ میں تو بگولہ سا رہگزر میں رہا
جب اس کے در سے میں پلٹا تو کوئی راہ نہ تھی
عجب طلسم ملاقات کے اثر میں رہا
مری شکست خلاؤں میں آشکار ہوئی
وجود سنگ سے ٹوٹا تو میں شرر میں رہا
ہوا وہ شعلۂ ہستی کا رقص دریا میں
کہ اس کا نقش گماں مدتوں بھنور میں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.