کہیں رکنے لگی ہے کشتئ عمر رواں شاید
کہیں رکنے لگی ہے کشتئ عمر رواں شاید
زمیں چھونے لگی ہے اب کے حد آسماں شاید
مجھے اس نے طلب فرمایا ہے میدان ہستی سے
اسے پھر یاد آیا ہے کوئی کار جہاں شاید
ابھرتی آ رہی ہے ایک دنیا اور ہی کوئی
مکاں کے ساتھ ملتا جا رہا ہے لا مکاں شاید
بدل دیکھوں چراغ شوق سے میں بھی چراغ اپنا
مرے گھر سے نکل جائے اسی صورت دھواں شاید
کرن ٹھہری نہیں ہے خواب کے پردے میں بھی آکر
کھلی ہی رہ گئی تھیں خواب میں بھی کھڑکیاں شاید
چلو میں بھی کوئی سودا کروں اس بار ہستی کا
کھلی ہو بام ہست و بود پر اس کی دکاں شاید
مرے اور اس کے بیچ اک دھند سی موجود رہتی ہے
یہ دنیا آ رہی ہے میرے اس کے درمیاں شاید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.