کہیں سے آتی صدا ہے کوئی
صدا نہیں ہے دعا ہے کوئی
کہاں پتہ تھی یہ بات مجھ کو
کہ مجھ میں کب سے چھپا ہے کوئی
سمجھ رہے تھے جسے جزیرہ
سمندروں میں گھرا ہے کوئی
چمک رہا ہے جو چاند بن کے
یہیں سے اٹھ کر گیا ہے کوئی
ذرا سنبھل کر قدم بڑھانا
اسی سفر میں لٹا ہے کوئی
وفا بھی دے دی انا بھی دے دی
صباؔ سے پھر کیوں خفا ہے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.