کہیں سے چاند کہیں سے قطب نما نکلا
کہیں سے چاند کہیں سے قطب نما نکلا
قدم جو گھر سے نکالا تو راستہ نکلا
جلایا دھوپ میں خود کو تو ایک سایہ سا
ہمارے جسم کی دیوار سے لگا نکلا
تمام عمر بھٹکتا رہا میں تیرے لئے
ترا وجود ہی ہستی کا مدعا نکلا
تمہاری آنکھوں میں صدیوں کی پیاس ڈوب گئی
ہماری روح سے احساس کربلا نکلا
گریز کرنے لگا ہے ترے خیال سے بھی
ہمارا دل بھی تری طرح بے وفا نکلا
مرا ہی نام کبھی میرؔ تھا غزل والو
نئے سفر میں بھی میرا ہی نقش پا نکلا
چراغ گھر میں جلا چھوڑ کر گئے تھے شکیلؔ
سفر سے لوٹے تو سب کچھ بجھا بجھا نکلا
- کتاب : Dhoop Dariya (Pg. 38)
- Author : Shakeel Azmi
- مطبع : Arshia Publications (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.