کہیں سے غیر جو پہلو میں آئے بیٹھے ہیں
کہیں سے غیر جو پہلو میں آئے بیٹھے ہیں
اسی لئے وہ ہمیں یوں بھلائے بیٹھے ہیں
ذرا سمجھ کے کرو ہم سے اپنے غم کا بیاں
ہم ایک عمر کے صدمے اٹھائے بیٹھے ہیں
کبھی خیال میں اپنے مجھے نہیں لائے
وہ مدتوں سے مرے دل میں آئے بیٹھے ہیں
کہاں سے لو گے وہ صورت وہ کمسنی کا جمال
ہم اپنے گوشۂ دل میں چھپائے بیٹھے ہیں
خدا کا شکر ہے ان کو خیال تو آیا
کہ وہ کسی کی نظر میں سمائے بیٹھے ہیں
دھرا ہی کیا ہے محبت میں بے کسی کے سوا
ہم اپنے آپ مقدر بنائے بیٹھے ہیں
نگاہ ناز کے طالب ہیں رہ گزر میں تری
اسی فراق میں دھونی رمائے بیٹھے ہیں
کسی کو دیکھ لیا تھا کہیں پہ ناداں نے
تبھی سے خود کو یہ حضرت لبھائے بیٹھے ہیں
- کتاب : Payaam-e-Rehber (Pg. 40)
- Author : Jitendra Mohan Sinha Rehber
- مطبع : Karanti Gupta & Om Parkash Gupt C-1205, Rajaji Puram, Lucknow (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.