کہیں شعلہ کہیں خاکستر تازہ نظر آیا
کہیں شعلہ کہیں خاکستر تازہ نظر آیا
وہاں میں تھا جہاں پھولوں کا دروازہ نظر آیا
بہکتی ہیں ہوائیں پھول بے موسم بھی کھلتے ہیں
جہان آب و گل ہم کو بہ اندازہ نظر آیا
ہوا کی زہر ناکی ابر نارفتہ کی سفاکی
مجھے اکثر وداع گل کا خمیازہ نظر آیا
اداسی تھی کہ تھا اک جلوۂ صد رنگ و بو شاید
دل بے رنگ بھی رنگوں کا شیرازہ نظر آیا
شجر کا عکس تھا آب رواں تھا اور میں بھی تھا
ثمر شاخ بریدہ کا تر و تازہ نظر آیا
زباں کا حسن بھی ہموار و ناہموار ہوتا ہے
کہیں فطرت نظر آئی کہیں غازہ نظر آیا
- کتاب : Bahar-e-ejaad (Pg. 147)
- Author : Sayed Ameen Ashraf
- مطبع : Sayed Ameen Ashraf (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.