کہیں تیرگی کہیں روشنی یہی اس جہاں کا نظام ہے
کہیں تیرگی کہیں روشنی یہی اس جہاں کا نظام ہے
یہ تو اپنا اپنا نصیب ہے کہیں صبح تو کہیں شام ہے
یہ محبتوں کا جہان ہے یہاں لمحہ لمحہ ہے امتحاں
جو نہ رنج و غم سے ہو آشنا اسے دور ہی سے سلام ہے
مجھے مے سے کوئی غرض نہیں مگر اتنی بات ضرور ہے
جو سرور عشق نہ دے سکے وہ شراب پینا حرام ہے
مرے شہر ہی کے وہ لوگ ہیں مگر ان سے رہیے گا باخبر
وہ کسی کے کام نہ آئیں گے انہیں اپنے کام سے کام ہے
جسے آپ کہتے ہیں لکھنؤ وہ سخنوروں کا ہے گلستاں
مرا نام پریتاؔ ہے دوستو مرا لکھنؤ میں قیام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.