کہیں تو آ کے رکے بھی مسافری میری
کہیں تو آ کے رکے بھی مسافری میری
کہ مجھ کو ڈھونڈھتی رہتی ہے بے گھری میری
میں جس کے واسطے خود کو بھلائے بیٹھا ہوں
اسی کو بھول نہ جائے یہ سادگی میری
کبھی بھی کھل کے کسی سے کلام کر نہ سکا
تمام عمر فضا ہی تھی اجنبی میری
ہے روشنی کا حوالہ پرایا دیس مگر
ترس رہی ہے اجالوں کو زندگی میری
بس اک تمنا سی رہتی ہے جو ستاتی ہے
یہی کہ تجھ کو پسند آئے شاعری میری
وفا کی راہ کو اس طور سے کیا روشن
کہ یاد آئے گی دنیا کو عاشقی میری
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 398)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.