کہیں تو پھینک ہی دیں گے یہ بار سانسوں کا
کہیں تو پھینک ہی دیں گے یہ بار سانسوں کا
اٹھائے بوجھ جو پھرتے ہیں یار سانسوں کا
انا غرور تکبر حیات کچھ بھی نہیں
کہ سارا کھیل ہے پیارے یہ چار سانسوں کا
چلو یہ زندگی زندہ دلی سے جیتے ہیں
بڑھے گا اس طرح کچھ تو وقار سانسوں کا
گلابی ہونٹ وہ ہونٹوں پہ رکھ کے کہتی تھی
سدا رہے گا یہ تجھ پر خمار سانسوں کا
بڑے قریب سے گزری ہے موت چھو کے تجھے
جو ہو سکے کوئی صدقہ اتار سانسوں کا
ہوا یہ وجد میں آ کر دیے سے کہنے لگی
کہ اب تو سہہ نہیں پائے گا وار سانسوں کا
ہم اس کو زندگی سمجھیں تو کس طرح ارشدؔ
کسی کے ہاتھ میں ہے اختیار سانسوں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.