کہیں تو پیاس کی شدت نے مارا
کہیں تو پیاس کی شدت نے مارا
کہیں اس دشت میں وحشت نے مارا
پڑی عادت کسی کو چاہنے کی
مجھے میری اسی عادت نے مارا
وہ جس کو آسمانوں کی طلب تھی
اسے گھر کی شکستہ چھت نے مارا
نظر میں حملہ آور کی نہ تھے ہم
ہمیں تو صید کی صحبت نے مارا
وہ جن کے حوصلوں میں دم نہیں ہے
وہ سوچیں گے انہیں قسمت نے مارا
کوئی صورت پہ اس کی مر مٹا اور
کسی کو یار کی سیرت نے مارا
بلا تفتیش رب مانا کسی کو
ہمیں افرنگؔ یوں غفلت نے مارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.