کہیں اڑا نہ لے جائیں یہ آندھیاں مجھ کو
کہیں اڑا نہ لے جائیں یہ آندھیاں مجھ کو
چھپا لے بادلوں میں آج آسماں مجھ کو
جو کر چکا ہے جلا کر کبھی دھواں مجھ کو
وہ آج ڈھونڈھ رہا تھا یہاں وہاں مجھ کو
یہ بار بار چلی آتی ہیں جو پاس مرے
سمجھتی ہیں کوئی ساحل یہ کشتیاں مجھ کو
مہک گلاب کے جیسی ہے تیرے چھونے میں
تلاش کرتی رہیں کتنی تتلیاں مجھ کو
چھپاتا پھرتا رہا عشق جو زمانہ سے
ملے ہیں اس کی محبت کے کچھ نشاں مجھ کو
اب اک طرف ہے وفا اور اک طرف ہے قضا
خدا نے رکھا کہاں ان کے درمیاں مجھ کو
کوئی تو یاد یہاں کرتا رہتا ہے ساگرؔ
جو کر رہی ہیں پریشان ہچکیاں مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.