کہیں یہ خواب مرا زندگی نہ بن جائے
کہیں یہ خواب مرا زندگی نہ بن جائے
چراغ بجھتا ہوا روشنی نہ بن جائے
میں اس خیال سے روتا نہیں ہوں صحرا میں
کہیں یہ دشت کسی دن ندی نہ بن جائے
ارادہ کر تو رہے ہو اسے چلانے کا
مگر یہ تیر تمہارا ہنسی نہ بن جائے
عذاب وصل گوارا تو ہے ہمیں لیکن
یہ ایک لمحہ رہے اک صدی نہ بن جائے
عجیب رنگ ہیں کھینچے ہی جا رہے ہیں مجھے
جو میں بناتا نہیں ہوں وہی نہ بن جائے
سمندروں میں جسے میں نے بہتے دیکھا ہے
مرا نصیب وہ تشنہ لبی نہ بن جائے
بھٹک رہا ہے بہت رات دن کوئی مہتاب
مکان اس کا کہیں بے گھری نہ بن جائے
تمام عمر جو تنہائی میں رہا میری
وہ انجمن میں کہیں اجنبی نہ بن جائے
اسی خیال سے توڑے گئے سبھی کشکول
ہمارے شہر میں کوئی سخی بن جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.