کہکشاں کے تناظر میں ہم کیا ہمارا ستارہ ہے کیا
کہکشاں کے تناظر میں ہم کیا ہمارا ستارہ ہے کیا
ان گنت آفتابوں کی اقلیم میں اک شرارہ ہے کیا
کون سمجھے زباں برگ و اشجار کی دشت و کہسار کی
کون جانے کہ اس بے کراں خامشی میں اشارہ ہے کیا
ہم محبت کو اک منصب عاشقانہ سمجھتے رہے
یہ نہ سوچا محبت کی سوداگری میں خسارہ ہے کیا
یہ طلسم تماشا ہے سارا جہاں اک طلسم نظر
روشنی کا سمندر ہیں آنکھیں مگر آشکارہ ہے کیا
وہ ہے بے مثل اس کو اسی کے حوالے سے سمجھا کرو
اس کے ادراک میں دخل تشبیہ کیا استعارہ ہے کیا
ایک مٹی کے گھر میں جیے عمر بھر اور مٹی ہوئے
کل جہاں یوں تو اکبرؔ ہمارے لیے پر ہمارا ہے کیا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 172)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.