کہکشاں کو توڑ کر سارے کے سارے آ گئے
کہکشاں کو توڑ کر سارے کے سارے آ گئے
چاند کو میں نے پکارا تھا ستارے آ گئے
سر پھرے سورج کے مرنے کا تماشہ دیکھنے
شام کے منظر بھی بالوں کو سنوارے آ گئے
یاد جب میں نے کیا ان کو بھرے منجدھار میں
خود بہ خود کشتی میں چل کر یہ کنارے آ گئے
ہاں یہی سچ ہے بچھڑتے وقت اپنی آنکھ میں
ان کی گلیوں کے لیے رنگیں نظارے آ گئے
پریم دھن کی بانسری ایسی بجائی شیام نے
نفرتوں کے دیوتا بھی منہ اتارے آ گئے
میکشوں کی بزم میں تھا رنج و غم پر تبصرہ
میں نے دی آواز سب الفت کے مارے آ گئے
حمد لکھنے کو قلم جب بھی اٹھائی ہے شکھاؔ
لفظ سارے با ادب بانہیں پسارے آ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.