کہکشاں پھول صبا اور نہ جانے کیا کیا
کہکشاں پھول صبا اور نہ جانے کیا کیا
ہم ترے شہر کو لائے ہیں سجانے کیا کیا
بیش قیمت ہے تری خاک جواہر سے بھی
دفن آغوش میں تیرے ہیں خزانے کیا کیا
ہفت رنگی ہے ترا پیرہن دل آویز
تو نے دیکھے ہیں دھنک رنگ زمانے کیا کیا
میری آنکھوں میں سمٹ آئے ہیں منظر کیسے
میرے ہونٹوں پہ مچلتے ہیں ترانے کیا کیا
میرے بچپن کا اثاثہ میرے پرکھوں کا وقار
تو نے دامن میں چھپا رکھا ہے جانے کیا کیا
شہر دل دار سے اس قریۂ نا پرساں تک
ہر قدم چھوڑ کے آئے ہیں خزانے کیا کیا
تم نے یوں پوچھا مرا حال کہ دل بھر آیا
پھر سے لو دینے لگے داغ پرانے کیا کیا
الف لیلیٰ تری اب تک یوں ہی جاری ساری
ہم سناتے ہیں ترے سب کو فسانے کیا کیا
کیا بتائیں تری بانہوں میں سمانے کے لئے
ہم سدا ڈھونڈتے رہتے ہیں بہانے کیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.