Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہکشاں پھول صبا اور نہ جانے کیا کیا

محمد حنیف کاتب

کہکشاں پھول صبا اور نہ جانے کیا کیا

محمد حنیف کاتب

MORE BYمحمد حنیف کاتب

    کہکشاں پھول صبا اور نہ جانے کیا کیا

    ہم ترے شہر کو لائے ہیں سجانے کیا کیا

    بیش قیمت ہے تری خاک جواہر سے بھی

    دفن آغوش میں تیرے ہیں خزانے کیا کیا

    ہفت رنگی ہے ترا پیرہن دل آویز

    تو نے دیکھے ہیں دھنک رنگ زمانے کیا کیا

    میری آنکھوں میں سمٹ آئے ہیں منظر کیسے

    میرے ہونٹوں پہ مچلتے ہیں ترانے کیا کیا

    میرے بچپن کا اثاثہ میرے پرکھوں کا وقار

    تو نے دامن میں چھپا رکھا ہے جانے کیا کیا

    شہر دل دار سے اس قریۂ نا پرساں تک

    ہر قدم چھوڑ کے آئے ہیں خزانے کیا کیا

    تم نے یوں پوچھا مرا حال کہ دل بھر آیا

    پھر سے لو دینے لگے داغ پرانے کیا کیا

    الف لیلیٰ تری اب تک یوں ہی جاری ساری

    ہم سناتے ہیں ترے سب کو فسانے کیا کیا

    کیا بتائیں تری بانہوں میں سمانے کے لئے

    ہم سدا ڈھونڈتے رہتے ہیں بہانے کیا کیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے