کہنا ہے جو بھی کہہ دو یہیں میرے کان میں
کہنا ہے جو بھی کہہ دو یہیں میرے کان میں
دیکھو بلائیو نہ مجھے سائبان میں
خوابوں کی سیڑھیوں پہ نظر رکھ کے کیا کریں
رہتی ہے اب تو یاد بھی اونچے مکان میں
لہجے میں ایک بار تو شبنم بھی گھول لو
یہ کیا کہ لے کی بات لہو کی زبان میں
سورج کی خودکشی کا بھی منظر عجیب تھا
بکھرا جو دائروں میں تو سمٹا چٹان میں
فکر جمیل جانے کہاں جا کے سو گئی
ہم ڈھونڈھتے ہیں گیت غزل کی دکان میں
سانسوں سے پوچھتی تھیں یہی لب کی آہٹیں
یہ تو بتاؤ کیسا رہا امتحان میں
آہوں کے تیر اشک کے نیزے تو بن گئے
شعلے سمٹ کے رہ گئے لیکن کمان میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.