کہنے کو ہم نے یوں تو کئی شعر کہہ دئے
کہنے کو ہم نے یوں تو کئی شعر کہہ دئے
لیکن یہ دل کہے کہ ابھی کچھ نہ کہہ سکے
چہرے پہ اپنے پھر سے ذرا غور کیجیے
اب وہ بھی سچ کہاں ہے جو کچھ آئنہ کہے
کیسے کہوں کہ میرے پڑوسی ہیں شادماں
دیوار درمیاں تھی فقط قہقہے سنے
مجھ کو یقین ہے کہ مری یاد آئے گی
منزل سے روٹھ جائیں گے جس وقت راستے
سچائی پھول بن کے تو مہکی نہیں مگر
کچھ خار ہم نے اپنی زباں میں چبھو لیے
یہ حسن اتفاق ہے پھر مل گئے نظامؔ
اب کوئی بات موجب رنجش نہ بن سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.