کہنے کو ہو چکا ہوں میں فارغ بہ روزگار
کہنے کو ہو چکا ہوں میں فارغ بہ روزگار
آلام روزگار سے ممکن نہیں فرار
جس دل پہ صرف میرا ہی حق ہونا چاہئے
وہ اب بھی میرے پاس ہے پر وقف انتشار
کل بھی تھا اور کل بھی رہے گا بہر لحاظ
راہ سفر کا حصہ چمن زار خار زار
موسم ہے فصل گل کا مگر دل کے باغ میں
ہیں ٹہنیاں اداس تو شاخیں ہیں بے بہار
خازن ہوں نظم و نثر کے سرمائے کا مگر
ممکن نہیں ہے مجھ سے کتابوں کا کاروبار
نقد و نظر سے لیتا ہے عاصمؔ بھی شاذ کام
رکھتا نہیں کبھی کوئی سودا مگر ادھار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.