کہنے کو یہاں جینے کا سامان بہت ہے
کہنے کو یہاں جینے کا سامان بہت ہے
اک تو جو نہیں زندگی ویران بہت ہے
ملتا ہے سر راہ تو کتراتا ہے مجھ سے
اب اپنے کیے پہ وہ پشیمان بہت ہے
چہرے کے تأثر سے تو لگتا ہے کہ خوش ہے
گر روح میں جھانکو تو پریشان بہت ہے
پھینک آیا تھا وہ مجھ کو کسی اندھی گپھا میں
منزل پہ مجھے پا کے وہ حیران بہت ہے
سیتا ہے اگر تو تجھے پانا نہیں مشکل
تیرے لیے بس رام کا اک بان بہت ہے
اک حرف محبت ہی اثاثہ ہے ظفرؔ کا
ارزاں جو زمانے میں مری جان بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.