کہنے سے غیر کے نہ کریں امتحان آپ
کہنے سے غیر کے نہ کریں امتحان آپ
پچھتائیں گے وگرنہ بہت میری جان آپ
بے جرم ہم سے ہو کے خفا مہربان آپ
چھڑواتے ہیں خدا کی قسم اپنا دھیان آپ
میں اور شکوہ آپ کا غیروں کے سامنے
یہ وہم یہ خیال بد اور یہ گمان آپ
اے عشق تاب صدمۂ غم مجھ میں اب نہیں
بیزار زندگی سے ہوں میں ناتوان آپ
مر مر کے ہم نے رشک مسیحا کیا تمہیں
ہم سے رکھیں دماغ سر آسمان آپ
شاید ستم سے ہاتھ اٹھایا رقیب نے
رہتے ہیں میرے حال پہ جو مہربان آپ
ہم کیوں علاج سینۂ مجروح کا کریں
جاتے رہیں گے زخم جگر کے نشان آپ
دام بلائے زلف میں دل کو پھنساؤں کیوں
ڈالوں میں اس عذاب میں کیوں اپنی جان آپ
منظور ہے تمہیں کو جلانا مرا جو روز
کرتے ہیں عشق غیر کا آکر بیان آپ
وہ شوخ پر جفا و ستم اور خدا کا ڈر
رکھتے ہیں اپنے دل میں حیاؔ کیا گمان آپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.