کہنی ہے کوئی بات تو مجھ سے کہا کریں
کہنی ہے کوئی بات تو مجھ سے کہا کریں
ہر عام و تام سے نہ مرا تذکرہ کریں
کہتی ہے شب نوردی کہ تنہا گزاریں رات
تنہائی کہہ رہی ہے چلو رابطہ کریں
باشندگان شہر ہیں پہلے سے بد گمان
رائی کو دھن کے اور نہ پربت کھڑا کریں
بہروپیوں کے شہر میں کھویا ہے میرا دوست
مردم شناس جو بھی ہیں چل کر پتہ کریں
زندان اشتیاق میں جس نے گزاری ہے
آنکھوں کو اس کے چوم لیں پنچھی رہا کریں
بیٹھا ہے ایک وحشی پرندہ جو پیڑ پر
وہ چاہتا ہے روح کو تن سے جدا کریں
ہم کو اداسیوں سے پرے اور بھی ہیں کام
کیوں کر درون ذات سے ہر دم لڑا کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.