کہو اک دوسرے کی کب ضرورت ہو گئے ہم تم
کہو اک دوسرے کی کب ضرورت ہو گئے ہم تم
بھلا کیسے گرفتار محبت ہو گئے ہم تم
انا عدل آتما سچ سب کا سودا یار کر بیٹھے
ستم ہے اس طرح سے نذر غربت ہو گئے ہم تم
محبت کے مقدس محترم ماحول میں رہ کر
ذرا دیکھو تو کتنے خوب صورت ہو گئے ہم تم
غلط فہمی غرور و شان و ضد اور وہم کے ہاتھوں
بس اک پل میں محبت سے عداوت ہو گئے ہم تم
زہے قسمت اے ہمدم اپنے فرط عشق کے صدقے
جنوں کی ایک تاریخی حکایت ہو گئے ہم تم
چھٹے جب بد گمانی کے اندھیرے تب سمجھ پائے
کہ ترک عشق سے محروم نعمت ہو گئے ہم تم
ہماری دوستی کو دیکھ کر کڑھتے ہیں بے چارے
جہاں والوں کی خاطر یار زحمت ہو گئے ہم تم
سبھی کہتے ہیں طفلی میں بہت معصوم بھولے تھے
جواں ہو کر بھلا کیسے قیامت ہو گئے ہم تم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.