کہو کہ طور پہ جلتا رہے چراغ ابھی
کہو کہ طور پہ جلتا رہے چراغ ابھی
مجھے شراب سے حاصل نہیں فراغ ابھی
ابھی تو بادہ پرستی مری شباب پہ ہے
روش روش ہے مرے دم سے باغ باغ ابھی
جو صبح وصل ترے گیسوؤں سے ٹپکی تھی
مہک رہا ہے اسی باغ سے دماغ ابھی
قیام حشر ذرا اور ملتوی کر دو
کہ میکدے میں کھنکتے ہیں کچھ ایاغ ابھی
ابھی جہنم دنیا میں اور جلنے دو
مری جبین بغاوت ہے داغ داغ ابھی
نہیں ہے فرصت توبہ شراب سے مظہرؔ
کہ فیض یار سے لبریز ہے ایاغ ابھی
- کتاب : Khamyazah (Pg. 98)
- Author : Sayed Mazhar gilani
- مطبع : Sayed Suhail wajid Fauq (1978)
- اشاعت : 1978
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.