کہو تم اپنی تمہیں کیا ملا جفا کر کے
کہو تم اپنی تمہیں کیا ملا جفا کر کے
ہمیں تو درد کی دولت ملی وفا کر کے
حیات تیری ہے اور تیرے کام آ جائے
تری ڈگر پہ چلا ہوں یہ فیصلہ کر کے
اتر نہ آئے زمانہ مخالفت پہ کہیں
کہ جا رہا ہوں کسی کو چراغ پا کر کے
جنوں سے ترک تعلق کا یہ نتیجہ ہے
بھٹک رہا ہوں خرد کو میں رہنما کر کے
وجود ان کا ہے اک داغ روئے ہستی پر
جو بیٹھ جاتے ہیں قسمت کا آسرا کر کے
وہ آدمی ہے حقیقت میں آدمی قاصدؔ
خطا پہ جس کو ندامت بھی ہو خطا کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.