کہتا ہے دیوانہ کیا
کہتا ہے دیوانہ کیا
سچ کیا ہے افسانہ کیا
مطلب کی اس دنیا میں
اپنا کیا بیگانہ کیا
تو بھی مسافر میری طرح
تیرا میرا ٹھکانا کیا
خود میں گم ہیں جب سب لوگ
زخموں کا دکھلانا کیا
بادل بارش سایہ دھوپ
سب سے دھوکا کھانا کیا
غم بھی اپنا خوشیاں بھی
پھر یہ رونا گانا کیا
دل بھی جھکے تو بات بنے
یوں ہی سر کو جھکانا کیا
بھول گیا مجھ کو اک شخص
اب اس کا یاد آنا کیا
تو بھی ظفرؔ خاموش ہے اب
بند ہوا مے خانہ کیا
- کتاب : خموش لب (Pg. 60)
- Author : ظفر محمود
- مطبع : عرشیہ پبلی کیشنز دہلی۔95 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.