کہتا ہے مرا عزم کہ دو گام چلا ہوں
کہتا ہے مرا عزم کہ دو گام چلا ہوں
اور پاؤں یہ کہتے ہیں کہ صدیوں کا تھکا ہوں
منزل کا بھرم مجھ پہ عیاں ہو گیا یارو
بہتر ہے پلٹ جاؤں جہاں سے میں چلا ہوں
دستور زمانہ مجھے اپنائے گا کیوں کر
میں سر سے اتاری ہوئی بیوہ کی ردا ہوں
سر دھوپ میں دنیا کی چھپانا نہیں آساں
میں قد میں ہر اک جسم کے سائے سے بڑا ہوں
سو بار مرا خون بہایا گیا ناحق
سو بار میں احساس کی سولی پہ چڑھا ہوں
اک عمر مرے دل کو یہ غم یاد رہے گا
بے جرم ترے شہر کے زنداں میں رہا ہوں
جس گھر کی بلندی پہ مجھے ناز تھا کاظمؔ
میں آج اسی گھر کی بلندی سے گرا ہوں
- کتاب : کتاب سنگ (Pg. 29)
- Author : کاظم جرولی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.