کہتا ہے اس کو پیار کا مطلب نہیں پتہ
کہتا ہے اس کو پیار کا مطلب نہیں پتہ
اس دل کو بے قرار کا مطلب نہیں پتہ
کیوں ڈھونڈھتے ہو مجھ کو بہاروں کے آس پاس
کیا تم کو یار خار کا مطلب نہیں پتہ
صیاد کر رہا تھا پرندوں کو کل رہا
شاید اسے شکار کا مطلب نہیں پتہ
سورج سے جنگ جیتنے نکلا ہے نامراد
جاہل کو ریگ زار کا مطلب نہیں پتہ
ہر بار کہہ رہی ہو طبیعت خراب ہے
کیا مجھ کو بار بار کا مطلب نہیں پتہ
اہل ادب سے دوستی اچھی نہیں ہے زیدؔ
ان کو تو روزگار کا مطلب نہیں پتہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.