کہتے ہیں اب ہے شوق ملاقات کا مجھے
کہتے ہیں اب ہے شوق ملاقات کا مجھے
جب حوصلہ رہا ہی نہیں بات کا مجھے
سمجھا یہ میں کہ دل کو مرے پھیرتا ہے یہ
باسی جب اس نے پان رہا بات کا مجھے
دن رات دیکھتا ہوں حسینوں کے تذکرے
رہتا ہے شوق اپنی حکایات کا مجھے
آتی ہیں یاد یار کے کانوں کی بجلیاں
موسم نہ جینے دے گا کہ برسات کا مجھے
مجھ کو اگر غرض ہے تو اک ان کی ذات سے
عاشقؔ نہیں ہے ڈر تو کسی ذات کا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.