کہتے ہیں جس کو نظیرؔ سنئے ٹک اس کا بیاں
کہتے ہیں جس کو نظیرؔ سنئے ٹک اس کا بیاں
تھا وہ معلم غریب بزدل و ترسندہ جاں
کوئی کتاب اس کے تئیں صاف نہ تھی درس کی
آئے تو معنی کہے ورنہ پڑھائی رواں
فہم نہ تھا علم سے کچھ عربی کے اسے
فارسی میں ہاں مگر سمجھے تھا کچھ این و آں
لکھنے کی یہ طرز تھی کچھ جو لکھے تھا کبھی
پختگی و خامی کے اس کا تھا خط درمیاں
شعر و غزل کے سوا شوق نہ تھا کچھ اسے
اپنے اسی شغل میں رہتا تھا خوش ہر زماں
سست روش پست قد سانولا ہندی نژاد
تن بھی کچھ ایسا ہی تھا قد کے موافق عیاں
ماتھے پہ اک خال تھا چھوٹا سا مسے کے طور
تھا وہ پڑا آن کر ابرووں کے درمیاں
وضع سبک اس کی تھی تس پہ نہ رکھتا تھا ریش
موچھیں تھیں اور کانوں پر پٹے بھی تھے پنبہ ساں
پیری میں جیسی کہ تھی اس کو دل افسردگی
ویسی ہی تھی ان دنوں جن دنوں میں تھا جواں
جتنے غرض کام ہیں اور پڑھانے سوا
چاہئے کچھ اس سے ہوں اتنی لیاقت کہاں
فضل نے اللہ کے اس کو دیا عمر بھر
عزت و حرمت کے ساتھ پارچہ و آب و ناں
- Deewan-e-Nazeer Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.