کہتے ہیں کہ میخانے میں مے عام کہاں ہے
کہتے ہیں کہ میخانے میں مے عام کہاں ہے
رندوں کی یہی بات تو ساقی پہ گراں ہے
کھاتے ہی رہے وعدۂ تعمیر کے دھوکے
اے حسن گل و لالہ و تعمیر کہاں ہے
کس جرم میں جینے کی سزا پائی ہے میں نے
نے نکہت گیسو نہ کوئی نغمۂ جاں ہے
اے جان جہاں جان تمنا تو کہاں ہے
مدت سے وہی چشم محبت نگراں ہے
کس دن کی رفاقت کا صلہ مجھ کو ملا ہے
آغوش حوادث میں بھی تھوڑی سی اماں ہے
پھولوں کی مہک لائی ہیں فردا کی ہوائیں
شوریدہ سری آج عنادل کی جواں ہے
معلوم نہ تھا فتنۂ ابلیس کا مسکن
اے مرشد حق بیں تری فطرت پہ گماں ہے
سورج کی شعاعوں کے طلب گار نہیں ہم
ہر ذرۂ خاکی میں وہی سوز نہاں ہے
جس خاک میں ملتا ہے لہو دیدہ و دل کا
اس خاک کے سینے پہ بہاروں کا سماں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.