کہتے ہیں لوگ یار کا ابرو پھڑک گیا
کہتے ہیں لوگ یار کا ابرو پھڑک گیا
تیغا سا کچھ نظر میں ہماری سڑک گیا
میں کیا کروں ادائے غضب ناک کا بیاں
بجلی سا میرے سامنے آ کر کڑک گیا
نالے سے میرے گل تو ہوا چاک پیرہن
بلبل ترا جگر نہ یہ سن کر تڑک گیا
کوئی گیا نہ خوف سے قاتل کے سامنے
میں ہی تھا اس کے رو بہ رو جو بے دھڑک گیا
مشکل پڑے گا پھر تو بجھانا جہان کا
جو ٹک زیادہ عشق کا شعلہ بھڑک گیا
سوداؔ چرا چکا ہی تھا گلشن میں گل کو میں
قسمت کو اپنی کیا کہوں پتا کھڑک گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.