کہتے شب وصال میں وہ بار بار ہیں
کہتے شب وصال میں وہ بار بار ہیں
لاؤ میاں وہ دام جو پہلے ادھار ہیں
شیطاں بھی مفلسی میں ستاتا ہے راہ میں
ڈھیلے ہیں دیکھ لیجئے جو مال دار ہیں
در پردہ مجھ سے کرتے ہیں وہ جان کا سوال
کہتے جو دم بدم وہ مجھے دم مدار ہیں
آرام ہے سرور ہے کیا سکھ بدن کے ساتھ
کمبخت ہیں جو لوگ نصیبن کے یار ہیں
اللہ رے مفلسی کہ مجھے پا کے ننگے سر
جوتے کے گانٹھنے سے گریزاں چمار ہیں
جو سینکڑوں نہ لیتے تھے کہتے ہیں اب وہ یوں
دلواؤ کچھ ہمیں کہ بہت زیر بار ہیں
یہ دھن بندھی ہوئی ہے وطن کی کہ رات دن
غربت میں بھی الاپتے ہم دیسکار ہیں
شان خدا کہ طعن عنایتؔ پہ وہ کریں
جو لوگ تان سین کے خود رشتہ دار ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.