کہوں دنیا میں اب میں کس سے جا کر
کہوں دنیا میں اب میں کس سے جا کر
اگر کرنا ہے کچھ تھوڑی وفا کر
ہمارے بخت میں آنسو نہیں ہیں
کوئی حاصل نہیں دریا بہا کر
میں خالی چشم لوٹ آیا دوبارہ
تو دریا ہے تو دو آنسو عطا کر
یہ دنیا ہو کہ عقبیٰ امتحاں ہے
کوئی گوشہ پکڑ خود کو پڑھا کر
نہ حاصل کا نہ غم لا حاصلی کا
اٹھا ہاتھ اپنے اور خالی دعا کر
میں اشرف بھی یہاں برباد بھی ہوں
وہ بے شک خوش ہے یہ دنیا بسا کر
شکستہ دل کا جس دم ناز ٹوٹا
تپش سی رہ گئی شمعیں بجھا کر
میں پھینک آیا ہوں دل دشت نہی میں
اب اک قصہ ہے چاہے تو سنا کر
گلہ کیا کیجئے اس زندگی سے
ملی حسرت تمنائیں سجا کر
کبھی ہوتا تھا آقا بحر و بر کا
مگر اب وہ ہے صنعت گر کا چاکر
پکارا تھا اسے آباد کر دے
وہ جاتا ہے ہمارے دل کو ڈھا کر
ہے انصاری تو پھر یہ مانگنا کیا
اکیلے میں کہیں تنہا صدا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.