کہوں کس سے بجز تیرے خدایا آرزو دل کی
کہوں کس سے بجز تیرے خدایا آرزو دل کی
مراد اپنی ہمیشہ تجھ سے ہی بس میں نے حاصل کی
سنبھلنا ہوتا مشکل غیر حالت ہوتی قاتل کی
بہت اچھا ہوا دیکھی تڑپ اس نے نہ بسمل کی
تو ہی معبود ہے میرا تو ہی مطلوب ہے میرا
یہی مطلوب ہے مجھ کو تمنا ہے یہی دل کی
غرض طوف حرم سے کیا ہر اک ذرے میں ہے جلوہ
ضرورت کچھ نہیں سالک کو اس ویران منزل کی
اگر چاہے کہ اوج بخت حاصل ہو نصیحت سن
وفور خاکساری سے یہ دولت سب نے حاصل کی
غضب ہے امتحاں میں میرے آگے قتل ہو کوئی
گلے پر پھیر لوں گا چھین کر تلوار قاتل کی
خزاں میں دیکھ کر رنگ چمن کیا رنج ہوتا ہے
دکھا دیتی ہیں دل کو ہائے فریادیں عنادل کی
ذرا ٹھہرو فرشتو کچھ تو یاں آرام لینے دو
اٹھا کر آ رہا ہوں سختیاں ہستی کی منزل کی
کبھی بے چین رہتا ہے پھڑکتا ہے کبھی بر میں
بتاؤں کیا تمہیں میں کیسی حالت ہے مرے دل کی
مکاں میں میرے تم آئے بڑی یہ مہربانی کی
یہی خواہش تمنا بھی یہی تھی بس مرے دل کی
جسے سب شادؔ کہتے ہیں ترے در کا بھکاری ہے
کرے گا تو ہی یا رب پوری حاجت اپنے سائل کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.