کیف و مستی کی فضا چھائی جو میخانے میں تھی
کیف و مستی کی فضا چھائی جو میخانے میں تھی
کیا خطا اپنی وہاں پی کر بہک جانے میں تھی
منبر و محراب پر کب تھی تجلی نور کی
مہ وشوں کے درمیاں مینا میں میخانے میں تھی
علم و حکمت پر بھی چھائیں جہل کی تاریکیاں
آگہی کی روشنی بس دل کے ویرانے میں تھی
اپنی شرطوں پر بسر کی اس نے اپنی زندگی
ایک شان کبریائی تیرے دیوانے میں تھی
بھولنا غم کا نہ تھا مقصود اپنا جب تلک
بات تب کچھ اور ہی پی کر بہک جانے میں تھی
قید میں دیوانہ تھا آزادیوں کے درمیاں
خود تھا زنداں میں مگر زنجیر ویرانے میں تھی
ہاتھ کیوں بڑھتا کسی جام مسرت کے لئے
پی سکے اتنی بھی کب اپنے جو پیمانے میں تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.