کیف و سرور قلب کے امکان ہی گئے
کیف و سرور قلب کے امکان ہی گئے
دل کیا گیا حیات کے سامان ہی گئے
وہ واردات قلب کے لمحے فنا ہوئے
وہ جن پہ ناز تھا مجھے ارمان ہی گئے
پہلے تو حوصلہ نہ ہوا ان سے ربط کا
آخر ہم اپنے دل کا کہا مان ہی گئے
ہم نے تو درد دل کو ہی درماں بنا لیا
اپنے کئے پہ آپ پشیمان ہی گئے
دیکھا ہے ہم نے موت کو اتنا قریب سے
اس لومڑی کی چال کو پہچان ہی گئے
الٹاؤ جام بزم طرب ملتوی کرو
جو جان مے کدہ تھے وہ مہمان ہی گئے
پھر لے چلا ہے جانب مقتل تو چل چلیں
اے قلب زار تیرا کہا مان ہی گئے
وہ اور ہوں گے جن کو نوازا جہان نے
دنیا سے فیضؔ بے سر و سامان ہی گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.