Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیفیت ایسی ہے نگہ مست خواب میں

حکیم آغا جان عیش

کیفیت ایسی ہے نگہ مست خواب میں

حکیم آغا جان عیش

MORE BYحکیم آغا جان عیش

    کیفیت ایسی ہے نگہ مست خواب میں

    زاہد بھی دیکھ لے تو نہاوے شراب میں

    کیوں کیا کہیں گے حضرت یوسف جواب میں

    چوری کیا ہے دل جو زلیخا کا خواب میں

    ہونٹوں کو تر تو کرتے ہو قدح شراب میں

    ایسا نہ ہو کہ آگ لگے آفتاب میں

    ہے جوش گریہ اب بھی وہ چشم پر آب میں

    دریا کے دم کو بند کیا ہے حباب میں

    لکھا ہے عاشقوں نے یہ دل کی کتاب میں

    ہیں پند منع سننے محبت کے باب میں

    چیں بر جبیں ہو کس کا پڑا عکس آب میں

    اس طرح موج بحر جو ہے پیچ و تاب میں

    بو اور مزہ وہ ہے ترے منہ کے لعاب میں

    گویا گھلا ہے قند مکرر گلاب میں

    شاید کہ عزم کوچۂ جاناں ہے دل کو آج

    بھیجا ہے پہلے جان کو جو پا تراب میں

    گردش ہے اس کی چشم کو ہستی میں یا کہیں

    نرگس کا پھول تیر رہا ہے شراب میں

    اپنا تو وقت یاد کرو تم نے شیخ جی

    کیا کیا مزے اڑائے ہیں عہد شباب میں

    سنتا ہے ہم نشیں نگہ ناز بے طرح

    گھر کر گئی ہے اس دل خانہ خراب میں

    چیچک کے داغ اس رخ تاباں پہ دیکھ لو

    تارے کھلے نہ دیکھے ہوں گر آفتاب میں

    مت غسل دیجو دست حنائی کا ہوں شہید

    نہلا چکا ہے دشنہ مجھے خون ناب میں

    لے چکھ تو شوخئ لب و نمکینیٔ ذقن

    کیا خوب نون مرچ ہیں دل کے کباب میں

    اس کی سی کچھ یہیں نہیں کہتے ہیں داد گر

    سب مل کے واں بھی چیند کریں گے حساب میں

    اب یاں سے کعبے خاک اڑانے چلے ہیں شیخ

    بہر ثواب خاک پڑے اس ثواب میں

    باتیں سنا سنا کے ڈرائیں گے اپنے ساتھ

    زاہد نہ سانیو تو کسی کو عذاب میں

    ملتا نہیں کچھ اور گر اے چارہ گر تجھے

    لاچار کچھ تو چین پڑے اضطراب میں

    زخموں پہ دل کے سودۂ الماس ہی چھڑک

    حل کر کے ہو سو ہو نمک و مشک ناب میں

    ضبط فغاں میں ڈر ہے مجھے عیشؔ دل کہیں

    سینے سے باہر آ نہ پڑے اضطراب میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے