کئی دنوں کے لیے بے قرار کرتے ہوئے
کئی دنوں کے لیے بے قرار کرتے ہوئے
گزر گیا کوئی آنکھوں سے پیار کرتے ہوئے
ہرن کی آنکھ میں کیا جانے کیسا جادو تھا
کہ ہاتھ کانپ رہے تھے شکار کرتے ہوئے
وہ اس گڑھے کی جو مٹی تھی اب نہیں ملتی
یہ بات سوچ لے دریا کو پار کرتے ہوئے
ضمیر مار دیا خواہشات نے شاید
ذرا بھی شرم نہ آئی ادھار کرتے ہوئے
کسی نے فرد شب ہجر مانگ لی مجھ سے
جھجک رہا تھا میں آہیں شمار کرتے ہوئے
کچھ اپنی وعدہ خلافی کی انتہا کیجے
کہ شرم آنے لگی اعتبار کرتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.