کئی ندیاں مجھ میں بہہ نکلیں مری مٹی نم کرنے کے لیے
کئی ندیاں مجھ میں بہہ نکلیں مری مٹی نم کرنے کے لیے
کئی سورج مجھ میں ڈوب گئے مرا سایا کم کرنے کے لیے
دنیا کے مناظر زہر بجھے سب میں نے بسائے آنکھوں میں
مری ایک نظر ہی کافی ہے تریاق کو سم کرنے کے لیے
اک اک لحظہ سو سال کا تھا عجلت میں نہ پوچھ سکھی قصہ
یہ وصل کا کاغذ کافی نہی وہ ہجر رقم کرنے کے لیے
کیا جانے کتنے جسم ہوس کی آگ جلے تب عشق ملا
کیا جانے کتنے دشت اجڑے تعمیر ارم کرنے کے لیے
اک خواب ہماری آنکھوں میں ہے رقص کناں صوفی جیسا
حسرت سے جنوں کو تکتا ہے سرگم مدھم کرنے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.