کئی پڑے ہیں فریبی حصار شیشے میں
کئی پڑے ہیں فریبی حصار شیشے میں
اٹھا کے سنگ گراں کوئی مار شیشے میں
جہان تازہ کی تسخیر بعد میں کرنا
تو اپنے دل کو تو پہلے اتار شیشے میں
یہ کس کا عکس فروزاں ہے بر دل درویش
دھمال کرنے لگی ہے بہار شیشے میں
کبھی تو آ دل مجذوب کی تسلی کو
مزید بڑھنے لگا انتظار شیشے میں
تو خود کو کھوج ذرا اور آئنے میں دیکھ
پڑے ہیں عیب ترے بے شمار شیشے میں
اگرچہ پشت کیے بیٹھا تھا مری جانب
وہ دیکھتا تھا مجھے بار بار شیشے میں
پرانے خال و خد اپنے نکھارتے ہوئے وہ
ہزار بار ہوا اشک بار شیشے میں
سنور رہا تھا مقابل تھے آئنے اور میں
مجھے بھی اس نے کیا تھا شمار شیشے میں
بس ایک شخص ہے احمدؔ جو مجھ کو جانتا ہے
میں دیکھتا ہوں اسے غم گسار شیشے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.